قدرت نے انسان کو جو قدرتی نعمتیں عطا فرمائی ہیں ان کا نعم البدل کوئی بھی مصنوعی چیز نہیںہوسکتی۔ قدرت کے انمول تحفوں میں سے ایک خالص دیسی گھی بھی ہے جو انسانی جسم کی تمام ضرورتوں کو پورا کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا اب تو جدید سائنسی تحقیق کے ماہرین بھی یہ بات کہہ رہے ہیں کہ بناسپتی گھی سے مختلف بیماریا ں لگتی ہیں اور کوکنگ آئل کے استعمال سے انسانی جسم کو مطلوب چکنائی نہ ملنے سے بھی مختلف بیماریا ں لگ رہی ہیں۔ لہٰذا دیسی گھی تھوڑی مقدارمیں کھانوں میں استعمال کرنا ہی انسانی جسم کی صحیح ضرورتوں کو پورا کرتا ہے۔ سندھ میںتھر کا علاقہ اور چولستان کے لو گ اکثر لمبی عمر والے ہوتے ہیں۔ ان کے بڑے بوڑھے یہ بات کہتے ہیں کہ ہم نے ہمیشہ دیسی گھی استعمال کیا ہے کبھی ڈاکٹر کے پاس نہیں گئے۔ یہ قدرت کا انمول تحفہ ہے۔
دیسی گھی کا خالص ہونا لازمی ہے۔ ملاوٹی نہ ہو ایسنس اور کیمیکل والا نہ ہو۔ بعض کمپنیوں والے ایسنس اور کیمیکل استعمال کرتے ہیں یہ اور بھی زیادہ نقصان دہ ہے۔
قارئین! میری زندگی مسلسل مشاہدات، تجربات اور انوکھے استفادے سے ہمہ وقت مصروف ہے ہر آنے والا خط، ملاقات اور فون مجھے نت انوکھے تجربات سے ملاقات کراتا ہے۔ دراصل میں لوگوں یا ڈاک سے ملاقات نہیں کرتا بلکہ تجربات اور مشاہدات سے ملاقات کرتا ہوں۔ تھرپارکر سے لے کر یہ ہزاروں میل کی پھیلی ہوئی صحرائی پٹی جیسل میر راجستھان تک صحرائے بہاولپور سے ہوتی ہوئی جاتی ہے اگر ہم بغور مطالعہ کریں تو اس پٹی کے لوگوں کی صحت قابلِ رشک، موٹاپا نہیں، بڑی لاعلاج اور قابلِ عبرت بیماریاں نہیں پھر عمر لمبی تندرستی اور وجاہت حد سے زیادہ اس کی وجہ دراصل یہ ہے کہ وہ اپنی خوراک میں دیسی گھی استعمال کرتے ہیں۔
یہ کچھ پرانی با ت ہے کہ صحرائے بہاول پور میں ایک نہایت بوڑھے بزرگ سے ملاقات ہوئی۔ گفتگو میں بہت دلچسپ اور معلوما ت افزاءباتیں بتائیں دوران گفتگو کہنے لگے کہ میری دہی اور دیسی گھی سے دوستی ہے۔ لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ تیری عمر اتنی زیادہ اور صحت جوانوں جیسی ہے اس کی وجہ کیا ہے؟ تو میں انہیں بتاتا ہوں کہ میں خالص دیسی گھی کھاتا ہوں۔
آغا خان ہسپتال کے بڑے ڈاکٹر سے کئی بار تفصیلی ملاقاتیں ہوئیں وہ کچھ وقت یورپ میں پریکٹس کرتے ہیںاور کچھ وقت پاکستان میں۔ گورے ان کے بہت فین ہیں کہنے لگے کہ جو کچھ دیسی گھی میں ہے وہ اور کسی آئل میں نہیں۔ اب تو تحقیقات واپس پلٹ رہی ہیں کہ اگر کھانا ہے تو دیسی گھی کھائیں کولیسٹرول، موٹاپے، جوڑوںکے درد، کمر کے درد،جسم کے درد اور دل کے امراض کا آخری علا ج دیسی گھی ہے۔
دوران گفتگو ایک صاحب بتانے لگے میںنے ٹی وی پر ایک پروگرام دیکھا کہ اندرونِ سندھ ایک بوڑھا بابا جس کی عمر تقریباً140 سال ہے بالکل صحت مند‘ اس نے کبھی دوائی نہیں کھائی ساری زندگی اس نے صرف دیسی گھی کھا یا ہے۔
20 فروری 2009 کو حقیقی نانی اماں کا وصال ہوا ان کی عمر 110 سال سے زیادہ تھی۔ سماعت‘ نظر‘ جسم‘ دماغ، عقل، صلاحیت اور یادداشت بالکل درست تھی۔ بندہ نے نانی اماں کو ساری زندگی صرف اور صرف دیسی گھی کھاتے دیکھا ہے اور ہر پل عبادات اور ذکر کرتے دیکھا ہے بندہ کا یقینی خیال ہے کہ ان کی صحت کی وجہ عبادت اور دیسی گھی کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔
دورانِ قلم صحرا کے شناسا ملک جان محمد زاہد نے دیسی گھی کے تجربات کچھ یوں بتائے کسی فارمی دیسی گھی جن میں ایسنس اور رنگ ملا ہوتا ہے اور صحرائی دیسی گھی کا فرق ایسے جیسے ڈالڈا اور دیسی گھی کیونکہ وہاں کا جانور صحرائی جڑی بوٹیاں کھا کر ہی زندگی گزارتا ہے۔ پھر وہ جانور بارش والا پانی پیتا ہے جو کچے تالابوں میں اکٹھا ہوتا ہے اب یہ بارش کا آفاقی پانی اور جڑی بوٹیوں کی تا ثیر اتنی پائیدار ہوجاتی ہے کہ اس کا دودھ حتیٰ کہ گوبر بھی پرتاثیر ہوتا ہے ہمارے طب کی بعض ادویا ت کو آگ پر پکانے کے لیے صحرائی گوبر کا انتخاب ہوتا ہے جس طرح کوئلے کے کبا ب اور سوئی گیس کے کباب میں فرق، لکڑی کے تندور کی روٹی اور گیس کے تندور کی روٹی میں، درخت پر قدرتی پکے پھل اور مصالحے کے ساتھ پکے پھل میں فرق، دیسی مرغی اور برائلر مرغی میں فرق۔ اس طرح فارمی اور صحرائی دیسی گھی میں زمین آسمان میں فرق ہوتا ہے۔ حتیٰ کہ ساون کی بارش کے بعد جب جڑی بوٹیاں اور قدرتی خوشبو دار گھاس اُگتا ہے تو صحرا میں بھادوں کا گھی مشہور ہوتا ہے کیونکہ ساون کی بارشوں کی وجہ سے بھادوں میںجڑی بوٹیاں کھا کر جو دودھ ہوتا ہے اور اس سے جو گھی ملتا ہے وہ 5-4 سال رکھیں تو نہ ذائقہ خراب نہ رنگت میں فرق۔ حتیٰ کہ تجربات میںجو بھادوں کا گھی ایک ماہ کھالے اس کی جوانی، طاقت، نگاہ یاداشت اور جسم کی تمام کھوئی قوتیں واپس آجاتی
ہیں۔ یہاں تک کہ جس رنگ کی بوٹی ہوتی ہے۔ گائے کا دودھ اسی رنگ کا ہوتاہے۔ ایک بوٹی ہوتی ہے جس کو کھانے سے گائے سرخ رنگ کا دودھ دیتی ہے پھر مکھن سرخ رنگ کا ہوتا ہے اور گھی بھی سرخ رنگ کا جیسے خون جما ہوا ہے۔ اسی طرح خس کو کھا کر گھی میں بھی خس کی خوشبو آتی ہے۔ الغرض جو بوٹی گائے کھاتی ہے وہی گھی ملتا ہے بھیڑ اور بھینس کے گھی میں دانہ ہوتا ہے بکری اور گائے کے گھی میں دانہ نہیں ہوتا۔ قارئین فطری زندگی کو آزمائیں فطری زندگی کی طرف آئیں۔ بیمار ہو کر پرہیز کیا تو کیا۔ اس سے پہلے ہی فطری زندگی کی طر ف آئیں اس کا مزہ ہی کچھ اورہے۔ آئیے ایک دیسی گھی کا گر بتاتا ہوں پھر اس کا فائدہ دیکھیںاور کمال آزمائیں۔ دیسی گھی ایک کلو سوجی 1/2 کلو میں بھون لیں۔ حسبِ ذائقہ چینی ملا کر اسمیں سونف ایک پاﺅ بڑی الائچی ایک پاﺅ۔ چھوٹی الائچی ایک پاﺅ۔ تینوں چیزیںباریک پیس کر اس میںملا کر محفوظ رکھیں۔ یہ ایک چمچ صبح و شام نیم گرم دودھ سے لیں۔ دماغی کمزوری، یاداشت، اعصابی کمزوری‘ عینک اتارنے، جسم کی بے طا قتی‘ پٹھوں اور جسم کی کمزوری اور کھچاﺅ، جوڑوں کے درد، کمر کے درد، مردانہ خاص کی کمزوری، عورتوں کے اندرونی امراض کے لیے انتہائی طاقت ور اور کراماتی تحفہ ہے۔ یہ تحفہ دراصل مجھے ایک سو سالہ صحرائی بابے نے دیا تھا۔ بقول اس بابے کے میری زندگی کا راز ہے اورمیری صحت اور طاقت کا راز ہے جو مجھے موروثی ملا ہے۔ آج تک خطا نہیں گیا۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 356
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں